بابری مسجد کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے تازہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے فرمایا کہ بابری مسجد کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے یہ کیس ٹائٹل سوٹ کا ہے آستھاکا نہیں چونکہ سپریم کورٹ نے اپنی نگرانی میں مصالحت کی بات کہی اور اس کے لئے ایک تین رکنی کمیٹی بھی بنائی ہے اس لئے سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہوئے مصالحت کی بات کو قبول کیا گیا ہے اور تمام فریق کمیٹی کے سامنے اپنی اپنی بات رکھیں گے اور پھر کمیٹی اپنی رپورٹ کورٹ کو پیش کرے گی مصالحت کے لیے آمادگی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ملت اسلامیہ یا آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنا موقف بدل دیا
"بابری مسجد کے سلسلے میں مصالحتی گفتگو میں حصہ لینے کیلئے مسلم فریق تیار۔"
ہے. یہ بات واضح رہنی چاہیے ملت اسلامیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ اپنے موقف پر قائم ہیں لیکن سپریم کورٹ کی رائے کا احترام کرتے ہوئے مصالحت کی بات کو قبول کیا گیا ہے اگر مصالحت کے لئے آمادگی کو موقف کی تبدیلی سمجھا جارہا ہے تو یہ نادانی کی بات ہے ملک کا جو منظرنامہ سامنے ہے اور سپریم کورٹ نے جو رائے دی ہے اس کے تناظر میں مناسب حکمت عملی یہی ہے کہ مصالحتی گفتگو میں حصہ لیا جائے اور کمیٹی کے سامنے اپنی پوری بات رکھ دی جائے انہوں نے سپریم کورٹ کے اس عمل کی بھی تحسین کی کہ سپریم کورٹ نے مصالحتی گفتگو کو مخفی رکھنے کا حکم دیا ہے اور مصالحتی گفتگو کو میڈیا میں لانے سے منع کیا ہے بہت مرتبہ معاملات و مسائل میڈیا کے غلط رخ اور رویےکی وجہ سے بھی بگڑ جاتے ہیں